88

ایت الکرسی کی فضیلت

تحریر شئیر کریں

فرض نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھنے کی اتنی فضیلت کی وجہ کیا ہے؟

ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : *’’جو شخص ہر فرض نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھے اسے جنت میں داخلے سے سوائے موت کے کوئی اور چیز نہیں روکے گی۔( سلسلۃ الصحیحۃ)
*اس کی وجہ یہ ہے کہ اس آیت کا موضوع توحید ہے*

*آیت الکرسی قرآن مجید کی سب سے عظیم آیت ہے* ۔
اُبی بن کعب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’اے ابو منذر ! کیا تم جانتے ہو کہ تمھارے پاس اللہ کی کتاب میں سے کون سی آیت سب سے بڑی ہے؟‘‘ فرماتے ہیں، میں نے کہا، اللہ اور اس کا رسول( ﷺ ) بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’اے ابو منذر ! کیا تم جانتے ہو کہ تمھارے پاس اللہ کی کتاب میں سے کون سی آیت سب سے بڑی ہے ؟‘‘ کہتے ہیں، میں نے عرض کی : « *اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ اَلْحَيُّ الْقَيُّوْمُ* » کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا : ’’اللہ کی قسم ! (تم نے درست کہا) اے ابو منذر ! تمھیں یہ علم مبارک ہو۔ (مسلم )

*توحید اور اس کے دلائل کی وجہ یہ سب سےعظیم آیت ہے* ۔ سورۂ اخلاص چھوٹی سی سورت ہونے کے باوجود قرآن کے تہائی حصے کے برابر ہے، اس کی وجہ بھی توحید ہے۔

▪️ آیت الکرسی *میں اللہ تعالیٰ کا ذکر اس کے اسماء اور ضمائر کی صورت میں سولہ (16) دفعہ آیا ہے۔*{ ”يَعْلَمُ“ } اور { ”شَآءَ“ } میں بھی ضمیریں موجود ہیں۔
*آیت الکرسی میں توحید کے 11 دلائل موجود ہیں* ۔۔
*اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ*
*1* وہ *اَلْحَيُّ* ہے، یعنی ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا، نہ اس کی ابتدا ہے نہ انتہا۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
’’اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے ہے اور اس سے پہلے کوئی چیز نہیں تھی۔‘‘ (بخاری )اس کے سوا کسی ہستی میں یہ خوبی نہیں۔ اس کے سوا جس چیز کی بھی عبادت کی جاتی ہے وہ نہ ہمیشہ سے ہے نہ ہمیشہ رہے گی، ہر چیز کو موت ہے۔

*2* .وہ *الْقَيُّوْمُ* ہے۔ وہ کسی سہارے کے بغیر خود قائم ہے اور دوسروں کو قائم رکھنے والا، تھامنے والا ہے۔ انسان ایک لمحہ بھی اللہ تعالیٰ کے تھامنے کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ خود اس کے دل کی دھڑکن، سانس کی آمدورفت، پیشاب و پاخانے کا نظام، خون کی گردش، نیند اور بیداری حتیٰ کہ زندگی اور موت کچھ بھی اس کے ہاتھ میں نہیں، تو دوسروں کو کیا تھامے گا۔ *اتنی وسیع کائنات اور لاتعداد مخلوقات کو اللہ کے سوا کون ہے جو تھامے ہوئے ہے* ۔ آسمان و زمین سے متعلق فرمایا : اِنَّ اللّٰهَ يُمْسِكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ اَنْ تَزُوْلَا» (فاطر )
اڑتے پرندوں کے متعلق فرمایا : مَا يُمْسِكُهُنَّ اِلَّا الرَّحْمٰنُ (الملک)

*3* .*”لَا تَاْخُذُهٗ سِنَةٌ وَّ لَا نَوْمٌ“* اللہ تعالیٰ اونگھ اور نیند دونوں سے پاک ہے، کیونکہ اگر اسے اونگھ یا نیند آ جائے تو کائنات آپس میں ٹکرا کر فنا ہو جائے،۔

یہ بھی پڑھیے

آیت الکرسی کے پوشیدہ راز

نماز کی پابندی کیسے کریں؟

*4* .*”لَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِي الْاَرْضِ* آسمانوں زمیں میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے۔ جب مالک وہ ہے تو عبادت بھی اسی کا حق ہے۔

*5* . *”مَنْ ذَا الَّذِيْ يَشْفَعُ عِنْدَهٗۤ اِلَّا بِاِذْنِهٖ* یہ ممکن ہی نہیں کہ کوئی انسان یا جن یا فرشتہ اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر کسی کی سفارش کی جرأت کرے۔ ہمارے نبی ﷺ بھی جب سفارش کے لیے جائیں گے تو سجدے میں گر کر اللہ تعالیٰ کی تعریف کریں گے، جو اللہ تعالیٰ اس وقت آپ کو سکھائے گا، پھر اللہ تعالیٰ سر اٹھانے کا حکم دے گا اور ایک حد مقرر کرکے فرمائے گا کہ ان لوگوں کو جہنم سے نکال لو۔ (بخاری،)
قیامت کے دن اللہ کی اجازت کے بغیر کوئی بات کرنے کی جرأت بھی نہیں کرے گا، جیسا کہ فرمایا :يَوْمَ يَقُوْمُ الرُّوْحُ وَ الْمَلٰٓىِٕكَةُ صَفًّا لَّا يَتَكَلَّمُوْنَ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَهُ الرَّحْمٰنُ وَ قَالَ صَوَابًا (النبا )
*7* .*يَعْلَمُ مَا بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْ* “ سامنے سے مراد حاضر چیزیں اور پیچھے سے مراد غائب چیزیں ہیں۔ اس میں ماضی، حال اور استقبال سب کا علم آ گیا۔ اس کے سوا کسی ہستی میں یہ صفت موجود نہیں۔
*8* . *”وَ لَا يُحِيْطُوْنَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖۤ اِلَّا بِمَا شَآءَ* “یعنی کوئی شخص اللہ کے علم یعنی معلومات میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کر سکتا مگر جتنا وہ چاہے، جیسا کہ فرمایا : «عٰلِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلٰى غَيْبِهٖۤ اَحَدًا اِلَّا مَنِ ارْتَضٰى مِنْ رَّسُوْلٍ [الجن ]

*9* .*”وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ* سلف صالحین کے نزدیک اس کا معنی کرسی ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی کرسی موجود ہے اگرچہ ہم نہیں جانتے کہ وہ کیسی ہے، کیونکہ یہ انسان کے بس کی بات نہیں، قرآن مجید کے مطابق اس کی کرسی آسمانوں اور زمین سے زیادہ وسیع ہے، اس پر ہمارا ایمان ہے۔

*10*. *وَلَا يَـُٔوْدُهٗ حِفْظُهُمَا** مخلوق کتنی بھی بڑی ہو خود اپنی حفاظت نہیں کر سکتی جب کہ اللہ تعالیٰ کے لیے زمین و آسمان کی حفاظت کچھ بوجھ نہیں۔
*11.12* *وَ هُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ** بلندی اور عظمت اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں، مخلوق اللہ تعالیٰ کی بلندی اور عظمت کے مقابلے میں کچھ بھی حیثیت نہیں رکھتی، اس لیے عبادت کے لائق صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ذات ہے۔

▪️ *یہ آیت باری تعالیٰ کے نام {”اَللّٰهُ“} سے شروع ہوئی ہے* ، یہ نام تمام صفات کا جامع ہے، مخلوق میں سے کسی پر یہ نام نہیں بولا جا سکتا ہے۔ تمام مذاہب میں مذکور خداؤں کی تثنیہ و جمع بن سکتی ہے، مثلاً دیویوں، دیوتاؤں اور Gods وغیرہ مگر *لفظ ’’اللہ ‘‘ واحد ہی رہے گا، اس کی نہ جمع بن سکتی ہے نہ تثنیہ۔* (تفسیر القرآن الکریم ۔)

ایت الکرسی کی فضیلت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں