37
تحریر شئیر کریں

کیا یہ میت کی بے حرمتی نہیں؟

زندگی کے سفر کا اختتام ایک حقیقت ہے جو کسی کے لیے بھی قابلِ انکار نہیں۔ لیکن کیا ہم اس آخری سفر کے لیے وہی احترام اور آسانی فراہم کرتے ہیں جو ایک انسان کی حیثیت سے ہمارا فرض ہے؟ آج ہم جدید دنیا کی اس روایت کو دیکھتے ہیں جہاں پردیس میں وفات پا جانے والوں کو وطن واپس لانے کے لیے ایسے تکلیف دہ عمل سے گزارا جاتا ہے جس کا تصور بھی اذیت ناک ہے۔

ایک میت کو جب سرد خانہ میں رکھا جاتا ہے، تو وہاں کے منفی درجہ حرارت میں رہنا کیسا اذیت ناک ہوگا، اس کا اندازہ زندہ انسان شاید کبھی نہ لگا سکے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ یہ عمل کیوں کیا جاتا ہے؟ اکثر اوقات اس کی وجہ محض جذبات یا سماجی دباؤ ہوتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ میت کو وطن واپس لا کر اس کا جنازہ بڑے پیمانے پر کیا جائے، تاکہ لوگ تعریف کریں یا “آخری دیدار” ممکن ہو سکے۔

یورپی ممالک سے میت کو واپس لانے کے عمل میں جو سب سے تکلیف دہ چیز ہے، وہ *embalming* کا طریقہ کار ہے۔ اس عمل میں میت کے جسم سے خون اور دیگر مادے نکال کر خاص کیمیکل داخل کیے جاتے ہیں تاکہ لاش خراب نہ ہو۔ اس عمل میں میت کے جسم کو برہنہ کیا جاتا ہے، رگیں کاٹی جاتی ہیں، اور جسم کے اندرونی اعضا تک رسائی حاصل کی جاتی ہے۔ سوچئے، کیا ایک فوت شدہ شخص کے لیے یہ سب کرنا کسی بھی طور پر درست ہو سکتا ہے؟

یہ سب کچھ کیوں؟ کیا یہ صرف آخری دیدار کے لیے ضروری ہے؟ یا پھر اس لیے کہ معاشرہ ہماری تعریف کرے؟ ہم اس حقیقت کو کیوں بھول جاتے ہیں کہ مرنے والے کا حق جلد از جلد تدفین ہے، نہ کہ کسی جذباتی یا سماجی دباؤ کے تحت اس کی لاش کو دنوں تک انتظار میں رکھا جائے۔

اسلام ہمیں سادگی اور جلد تدفین کا حکم دیتا ہے۔ قرآن و حدیث میں میت کی عزت اور احترام پر بہت زور دیا گیا ہے۔ جنازے کے لیے وقت ضائع کرنا، یا محض رسومات کی خاطر میت کو اذیت دینا، کسی بھی طرح اسلامی تعلیمات سے ہم آہنگ نہیں۔

پردیس میں وفات پانے والوں کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہیں دفن کر دیا جائے۔ اللہ کا ہر زمین پر قبضہ ہے، اور جو مقام اللہ نے کسی کے لیے منتخب کیا ہے، وہی بہتر ہے۔ بڑی تعداد میں لوگوں کا جمع ہونا، یا صرف “وطن کی مٹی” کا بہانہ بنا کر میت کو تکلیف دہ عمل سے گزارنا، یہ سب جذباتی فیصلے ہیں جنہیں ہمیں ترک کرنا ہوگا۔

یہ سمجھنا ضروری ہے کہ جنازے کی اہمیت اللہ کے نزدیک صرف اخلاص اور دعاؤں میں ہے، نہ کہ تعداد میں۔ بڑے جنازے اور لوگوں کی تعریف دنیا میں تو ہمارے لیے باعثِ تسکین ہو سکتے ہیں، لیکن اللہ کی عدالت میں انسان کا مقام اس کے عمل اور نیت پر منحصر ہے۔

ہمیں اپنے پیاروں کے لیے آسانی پیدا کرنی چاہیے، نہ کہ ان کے آخری سفر کو اذیت ناک بنائیں۔ دعا کریں کہ اللہ ہمیں شعور دے کہ ہم دین کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے میت کے احترام کا حق ادا کریں۔ اللہ ہم سب کا خاتمہ ایمان پر کرے اور ہمیں بعد از وفات کسی بےحرمتی یا تکلیف سے محفوظ رکھے۔ آمین۔

کیا یہ میت کی بے حرمتی نہیں؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں