جضرت عمرؓ کا خوف وہ آیت سن کر بیمار کیوں ہوئے؟
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ پر قرآن کا گہرا اثر ہوتا تھا۔ ان کے دل میں خوفِ خدا اس قدر زیادہ تھا کہ قرآن کی ایک آیت سن کر ان پر لرزہ طاری ہو جاتا۔ ایک رات، جب وہ مدینہ کی گلیوں میں حسبِ معمول لوگوں کے حالات معلوم کرنے کے لیے گشت کر رہے تھے، ایک گھر کے قریب سے گزرتے ہوئے انہوں نے کسی کو یہ آیت تلاوت کرتے سنا:
**”إِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌ”**
(بیشک تیرے رب کا عذاب ضرور واقع ہونے والا ہے۔)
حضرت عمرؓ کے قدم وہیں تھم گئے۔ آیت کے الفاظ ان کے دل پر ایسے اثر انداز ہوئے کہ وہ بے اختیار زمین پر بیٹھ گئے۔ ان کے دل میں اللہ کے عذاب کا خوف شدت سے پیدا ہوا اور آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ وہ فوراً گھر واپس آئے اور خود کو کمرے میں بند کر لیا۔
کہا جاتا ہے کہ اس آیت کے اثر سے حضرت عمرؓ بیس دن تک بیمار رہے۔ ان کا دل خوفِ الٰہی سے لرزاں رہا۔ وہ بار بار اللہ کی پناہ مانگتے اور گریہ و زاری کرتے رہے۔ ان کے ساتھی ان کی حالت دیکھ کر پریشان ہوئے اور بیماری کی وجہ پوچھی، مگر وہ جواب نہ دیتے۔ بس یہی کہتے:
**”مجھے اس دن کا خوف ہے جب میرا رب مجھ سے حساب لے گا۔”**
حضرت عمرؓ کے اس واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے کلام میں کتنی تاثیر ہے اور اہلِ ایمان پر قرآن کی آیات کس طرح اثر انداز ہو سکتی ہیں۔ ہمیں بھی قرآن پر غور و فکر کرتے ہوئے اپنے دلوں میں خوفِ خدا پیدا کرنا چاہیے اور اپنی زندگی کو اللہ کی رضا کے مطابق ڈھالنا چاہیے۔